حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعۃ المصطفٰی العالمیہ کی فقہی تربیتی انجمن کی جانب سے ہفتۂ تحقیق کی مناسبت سے علمی اور تحقیقی مجلہ ”تعلیم و تربیت“ کا گیارہواں شمارہ شائع ہو کر منظر عام پر آ گیا ہے۔
اسلامی فقہ میں مکلف کے تمام اختیاری اعمال کی طرح، تعلیمی و تربیتی طرزِ عمل کے لئے بھی حکم موجود ہے۔ فقہ تربیتی تعلیم و تربیت سے منسلک افراد یعنی اساتذہ اور مربیاں کے اختیاری افعال کے لئے اجتہادی اور استنباطی طریقے سے حکم معین کرتا ہے۔ حوزوی مراکز میں تعلیم و تربیت کا شعبہ باقی تمام تعلیمی شعبوں سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ حوزہ علمیہ کا دعویٰ ہے کہ وہ سماج اور معاشرے کی اصلاح، تعلیم و تربیت، تبلیغ دین اور اسلامی معارف کی نشر و اشاعت کا علمبردار ہے۔ اس لئے لوگوں کی شرعی ذمہ داریوں کی تشخیص اور تعین کو اپنا وظیفہ سمجھتا ہے، اس کا لازمہ یہ ہے کہ علمی میدان میں یہ شعبہ زیادہ سے زیادہ کوشش کرے۔ مجلۂ تعلیم و تربیت انجمنِ فقہ تربیتی کی اسی سلسلے میں ایک کڑی ہے۔ اب تک اس علمی اور تحقیقی مجلہ کے گیارہ شمارے منظر عام پر آ گئے ہیں۔
علمی اور تحقیقی مجلہ ” تعلیم و تربیت“ کے چیف ایڈیٹر معروف کالم نگار، محقق اور جامعہ المصطفیٰ العالمیہ کے استاد جناب ڈاکٹر محمد لطیف مطہری ہیں جن کی کوششوں سے یہ علمی اور تحقیقی مجلہ منظر عام پر آرہا ہے۔
اس مجلے کے جدید شمارہ کے مقدمہ میں عالمی استکبار سے مقابلہ اور یومِ طلباء کی مناسبت سے رہبر معظم انقلاب کے بیانات شامل کئےگئے ہیں۔
یاد رہے کہ یکم نومبر کو عالمی استکبار سے مقابلہ اور یومِ طلباء کی مناسبت رہبر معظم آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای مد ظلہ العالی نے ایران بھر کے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلباء کے وفد سے ملاقات کی تھی۔
اس مجلہ کے پہلے مقالے کا عنوان ” عقیقہ کے فقہی حکم کا تربیتی تجزیہ و تحلیل“ ہے، جس میں عقیقہ کے فقہی حکم عقیقہ کا تربیتی تجزیہ اور تحلیل پیش کی گئی ہے۔ اسلام کے نقطۂ نظر سے بچوں کو بچپن سے ہی ایک خاص مقام اور خصوصی حقوق حاصل ہیں اور والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس کی رعایت کرتے ہوئے ان کی سعادت کا راستہ ہموار کریں۔ ایک صالح بچے کی پرورش، اس کی صحیح تربیت اور اسے مطلوبہ سعادت اور کمال تک پہنچانا پیدائش کے لمحے سے ہی شروع ہوجاتا ہے، جیسا کہ بچے کی پیدائش کے بعد اس کے کان میں ا ذان اور اقامت پڑھنا، اس کا اچھا نام رکھنا اور بچے کی اچھی تربیت کے لئے سعی و کوشش کرنا وغیرہ تا کہ فرزند کی صحیح تربیت کے ذریعہ اس کے اندر خالص پاک انسانی صفات رشد اورشکوفا ہو۔ دین اسلام نے جن چیزوں کا حکم زیادہ تاکید کے ساتھ بیان کیا ہے ان میں سے ایک بچے کی ولادت کے بعد اس کے لئے عقیقہ کرنا ہے ۔ مشہور شیعہ فقہاء کے نزدیک عقیقہ مستحب موکد ہے، لیکن بعض فقہاء بشمول سید مرتضیٰ اور ابن جنید اسکافی کے نزدیک عقیقہ واجب ہے۔ اہل سنت کے ہاں جیسے شافعی اور مالکی کے مطابق بھی عقیقہ کرنا مستحب ہے۔فقہی احکام کا تربیتی تجزیہ و تحلیل ایک عقلی کاوش ہے جو قرآن و سنت، استدلال اور تجربے سے حاصل کردہ حقائق پر مبنی ہے تاکہ احکام کے اسباب، اسرار اور حکمت کی بررسی کے ساتھ ساتھ تربیتی پہلو سے احکام فقہی پر عملی پابندی کے اثرات و نتائج کو پیش کر سکے۔
دوسرےمقالے کا موضوع اسلام مىں خواتىن کا مقام اور کردار ہے جس میں مستند اور مدلل طرىقے سے ىه باور کرایا هے که قرآن نے خواتىن کے مقام ومرتبه کى نه صرف تاکىد کى هے بلکه عظىم درجات سے بھی نوازا هے ۔اسلامى تعلىمات کى روشنی مىں خواتىن کے لئے دو مطلب سامنے آتے هىں: 1۔ 1اسلام کا خواتىن کے لئے خاص مقام کا قائل هونا 2۔ خواتىن کے لئے اهم کردار کا حاصل هونا ۔ انسان سازى اور معاشره سازى عورتوں کى تربىت سے هى وابسته هے۔ معاشرے کى شقاوت اور سعادت مىں عورتوں کا کردار هے ۔
تیسرے مقالے کا موضوع تعلیم وتربیت کی اہمیت ،اصول ، اوررہبر معظم انقلاب کےتاکیدی بیانات ہے۔ تعلیم وتربیت کی اہمیت کے سلسلے میں رہبر معظم انقلاب کا یہ بیان اہمیت کا حامل ہے : ایک درسی کتاب سے انسان کو جو توقع ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ درسی کتاب، بچوں اور نوجوان نسل کے لیے ترغیبات سے بھری ہوئي ہو، مطلب یہ کہ وہ کتاب ایسی ہو کہ بچوں اور نوجوانوں میں شوق پیدا کر دے۔ ایسی ہونی چاہیے کہ طالب علم میں شوق پیدا کر دے، ٹیچر کی کیفیت اور اس کے رویہ کا اہم رول ہے لیکن کتاب اس سلسلے میں کافی بڑا کردار ادا کر سکتی ہے۔ اس مقالہ میں رہبر معظم انقلاب کے بیانات کے تناظر میں تعلیم و تربیت کی اہمیت، ضرورت، شرائط اور اصولوں پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔
چوتھے مقالے کا عنوان نہج البلاغہ کے تناظر میں جوان نسل کی فکری اورذہنی تربیت کے اصول ہے ۔ امیر کائناتؑ نے نہج البلاغہ میں جوانوں کی فکری تربیت کے بہت سارے طریقے بیان کئے ہیں۔ سب سے اہم اصل یہ ہے کہ ہم اپنی نسلوں کو اللہ کی پاک کتاب(قرآن مجید) اوردیگر اسلامی زرین اصول اور تعلیمات سے آشناکریں۔جوانوں کی فکری اور ذہنی تربیت کرنے کے لئے دوسرا اہم اصل بصیرت سے آگاہی ہے۔جوانوں کی فکری اور ذہنی تربیت کرنے کے لئے تیسرا اہم اصل تجربہ اور عبرت لیناہے۔جوان کی فکر پاک و پاکیزہ ہوتی ہے اسی طرح ان کا ذہن ہر قسم کے تجرے سے عاری ہوتا ہے اس کم تجربی کے نتیجے میں جوان ہمیشہ طرح طرح کے توہمات کا شکار رہتے ہیں جب کہ تجربہ وہم اور خیالات سے انسان کو نکال کر حقیقت کی دنیا دکھانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
پانچویں مقالے کا عنوان آیات اور روایات کے تناظر میں حجاب کی اہمیت اور تربیت میں اس کا کردار ہے ۔ اسلامی معاشروں میں مغربی ثقافتی یلغار کے زد میں آنے کی وجہ سے مسلمان خواتین کے درمیان میں بھی حجاب اور پردے کی اہمیت کم رنگ ہوتی جارہی ہے جب کہ تمام مسلمانوں کے نزدیک حجاب اور پردہ کرنا ایک مسلم شرعی حکم ہے جس پر عمل کرنے کو سب ضروری سمجھتے ہیں ۔ مسلمان ہونے کے ناطے ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنے گھروں میں، تعلیمی اداروں میں، معاشرے میں اور جہاں جہاں ضرورت محسوس کریں زبان یا قلم ک ذریعے پردے کے بارے میں اسلامی نقطہ نظر لوگوں تک پہنچائیں اور اس اسلامی حکم کی ضرورت اور اہمت کو اجاگر کرنا ہم سب کا اخلاقی اور شرعی وظیفہ ہے کیونکہ حجاب کے واجب ہونے پر قرآنی آیات اور ائمہ معصومینؑ کی احادیث موجود ہیں ۔اس مقالے میں قرآنی آیات اور روایات کے تناظر میں حجاب کی اہمیت و ضرورت اور تربیت میں اس کے کردار کو اختصار کے ساتھ بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
چھٹے مقالے کا عنوان تقوی تربیت کا اہم عامل ہے ۔ تربیت اسلامی تعلیمات کی روشنی میں تمام برائیوں سے بچنے کے لئے سب سے اہم اور بنیادی سیڑھی ہے اور یہ بچپنے سے ہی ممکن ہے بڑے ہونے کے بعد تربیت کا توقع رکھنا بے جا تصور کیا جائے گا اور تربیت کی توفیق انسان کو تب ہوگی جب اس میں تقوی کی خصوصیات پائی جائے، اس لئے کہ روایات کی روشنی میں یہ بات طے شدہ ہے کہ تقوی تربیت کا ایک اہم عامل حساب کیا جاتا ہےآج امت مسلمہ مختلف قسم کی جسمانی اور روحانی مشکلات میں مبتلا دکھائی دیتا ہے تو اس کی اصل وجہ تقوی کی عظیم صفات سے بے بہرہ ہونا ہے۔ اسی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئےاس مقالے میں آیات قرآنی اور روایات ائمہ معصومینؑ سے متمسک ہوتے ہوئے تقوی اور تربیت کی اہمیت و ضرورت کواجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ساتویں مقالے کا عنوان تربیت فرزند میں تشویق کی ضرورت قرآن و روایات کی روشنی میں ہے ۔ حوصلہ افزائی ایک ایسا محرک ہے جو فرد اور معاشرے میں ایک نئی روح پھونک دیتا ہے اورانسان میں قابل تعریف کار کردگی دیکھانے کا شوق، ہمت اور حوصلہ ایجاد کرتا ہے ۔نیز بہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس نہایت مفید تربیتی عنصر کو دو طریقوں سے بروی کار لایا جاسکتا ہے جو زبانی اور غیرزبانی اسلوب سے عبارت ہے. زبانی طور پر تحسین، ترغیب، سلام اور نصیحت، دعا اور قابل عمل وعدوں کے ذریعے تشویق کی جاسکتی ہے جس کے بہت سارے جذاب نمونے قرآن اور روایات میں ملتے ہیں ۔
آٹھویں مقالے کا عنوان فقہ امامیہ کی روشنی میں بچوں کی حضانت( پرورش )کا حکم ہے۔ متون دینی میں جسمانی تربیت سے مربوط عناوین اور موضوعات میں ایک حضانت یعنی بچوں کی پرورش ہے۔ بچوں کی جسمانی تربیت میں اس عنوان کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے اوراسے بنیادی طور پر والدین کا فریضہ قرار دیا ہے۔ اس مقالہ میں حضانت کا پس منظر، اصطلاحات کے معانی، حضانت اور ولایت کے درمیان فرق وغیرہ بیان کرنے کے ساتھ ساتھ حضانت کے دلائل جیسے عقلی دلیل ،آیات و روایات اور عقلا کی سیرت بیان کی ہے۔اس تحقیق میں تجزیاتی اور اجتہادی طریقہ سے آیات اور احادیث کی روشنی میں حضانت کے بارے میں والدین کے فرائض کو ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ۔ دلائل کے مطابق والدین پر بچے کی حضانت ،نگہداری اور پرورش واجب ہے۔